Great Warriors

6/recent/ticker-posts

بیبرس : صلاح الدین ایوبی کی طرح مشہور ہوا

الملک الظاہر رکن الدین بیبرس بندقداری ایک قپچاق ترک تھے۔ ان کا لقب ابوالفتح تھا۔ وہ بحریہ مملوک سلسلۂ شاہی کے چوتھے سلطانِ مصر تھے۔ وہ دشتِ قپچاق میں ایک خانہ بدوش قبیلے میں پیدا ہوئے۔ قپچاق ترک عہد وسطیٰ میں یورپ و ایشیا کے درمیانی علاقے میں آباد تھے۔ انہوں نے 1260ء سے 1277ء تک حکمرانی کی۔ وہ ہلاکو خان اور غیاث الدین بلبن کے ہم عصر تھے۔ کہا جاتا ہے کہ بیبرس کو غلام بنا کر فروخت کیا گیا تھا۔ وہ ساتویں صلیبی جنگ میں فرانس کے لوئس نہم اورجنگ عین جالوت میں منگولوں کو شکست دینے والے لشکروں کے کمانڈر تھے۔

بغداد کو تباہ کرنے کے بعد جب ہلاکو خان کی فوجیں شام کی طرف بڑھیں تو بیبرس اور ایک مملوک سردار سیف الدین قطز نے مل کر عین جالوت کے مقام پر ان کو فیصلہ کن شکست دی اور منگول افواج کو نکال باہر کیا۔ بیبرس کا یہ بہت بڑا کارنامہ ہے کہ انہوں نے مصر و شام کو منگولوں کی تباہ کاریوں سے بچایا۔ انہوں نے مصری سلطنت کی شمالی سرحد ایشیائے کوچک کے وسطی علاقوں تک پہنچا دی۔ بیبرس کا ایک اور بڑا کارنامہ شام کے ساحل پر قابض یورپی حکومتوں کا زور توڑنا تھا۔ یہ حکومتیں پہلی صلیبی جنگ کے زمانے سے شام کے ساحلی شہروں پر قابض تھیں۔ نور الدین زنگی اور صلاح الدین ایوبی نے اگرچہ اندرون ملک اور فلسطین سے صلیبیوں کو نکال دیا تھا لیکن ساحلی شہروں پر ان کا اقتدار عرصے تک قائم رہا۔

ان کو بحری راستے سے یورپ سے معاونت میسر رہتی تھی۔ بیبرس نے عین جالوت میں منگولوں کے ساتھ اتحاد کرنے کی کوشش کرنے پر 1268ء میں مسیحی سلطنت انطاکیہ کا خاتمہ کیا۔ انطاکیہ کی سلطنت کا خاتمہ 1271ء میں نویں صلیبی جنگ کا باعث بنا جس کی قیادت انگلستان کے شاہ ایڈورڈ نے کی۔ مگر وہ بیبرس سے کوئی بھی علاقہ چھیننے میں ناکام رہا۔ بیبرس نے اپنی سلطنت کو جنوب میں سوڈان کی طرف بھی وسعت دی۔ اپنی ان فتوحات اور کارناموں کی وجہ سے بیبرس کا نام مصر و شام میں صلاح الدین ایوبی کی طرح مشہور ہوا۔

معروف آزاد

Post a Comment

0 Comments