يہ غازی ، يہ تيرے پر اسرار بندے
جنھيں تو نے بخشا ہے ذوق خدائی
دو نيم ان کی ٹھوکر سے صحرا و دريا
سمٹ کر پہاڑ ان کی ہيبت سے رائی
دو عالم سے کرتی ہے بيگانہ دل کو
عجب چيز ہے لذت آشنائی
شہادت ہے مطلوب و مقصود مومن
نہ مال غنيمت نہ کشور کشائی
خياباں ميں ہے منتظر لالہ کب سے
قبا چاہيے اس کو خون عرب سے
کيا تو نے صحرا نشينوں کو يکتا
خبر ميں ، نظر ميں ، اذان سحر ميں
طلب جس کی صديوں سے تھی زندگی کو
وہ سوز اس نے پايا انھی کے جگر ميں
کشاد در دل سمجھتے ہيں اس کو
ہلاکت نہيں موت ان کی نظر ميں
دل مرد مومن ميں پھر زندہ کر دے
وہ بجلی کہ تھی نعرہ لاتذر ، ميں
عزائم کو سينوں ميں بيدار کردے
نگاہ مسلماں کو تلوار کردے
دو نيم ان کی ٹھوکر سے صحرا و دريا
دو عالم سے کرتی ہے بيگانہ دل کو
شہادت ہے مطلوب و مقصود مومن
خياباں ميں ہے منتظر لالہ کب سے
کيا تو نے صحرا نشينوں کو يکتا
طلب جس کی صديوں سے تھی زندگی کو
کشاد در دل سمجھتے ہيں اس کو
دل مرد مومن ميں پھر زندہ کر دے
عزائم کو سينوں ميں بيدار کردے
0 Comments