Great Warriors

6/recent/ticker-posts

ولید بن عبد الملک : اسلامی دنیا کے عروج میں اہم مقام

ولید بن عبد الملک 668ء میں مدینہ منورہ میں پیدا ہوئے۔ وہ بنو امیہ کے چھٹے خلیفہ تھے، انہوں نے 705ء سے 23 فروری 715ء میں اپنے انتقال تک حکمرانی کی۔ انہیں وسیع سلطنت ورثے میں ملی اور انہوں نے والد کی طرح فتوحات کا سلسلہ جاری رکھا۔ ان کے دورحکومت میں اندلس اور سندھ کے علاوہ وسط ایشیا کے ماورا النھر کہلانے والے علاقوں کو فتح کیا گیا۔ مشرق و مغرب میں ہونے والی فتوحات کی وجہ سے تاریخ دان ان کی کامیابیوں کو اسلامی دنیا کے عروج میں اہم مقام دیتے ہیں۔ 711ء تک مسلمان افواج بربر قوم کی مدد سے جبل الطارق عبور کر چکی تھیں اور انہوں نے جزیرہ نما ابیریا میں فتوحات کا سلسلہ جاری کر رکھا تھا۔ تقریباً پانچ برسوں میں اس جزیرہ نما کا زیادہ تر حصہ مسلم افواج کے قبضے میں تھا۔

ولید بن عبدالملک نے فوجی نظام کو بہتر بنانے کے ساتھ ساتھ بحری بیڑے کو توسیع دی ۔ ان کے دور میں سلطنت کے اندر خوش حالی آئی۔ ولید بن عبدالملک نے علوم کی سرپرستی کی۔ انہوں نے مسجد نبویؐ کی تعمیر کا حکم دیا اور اسے پایۂ تکمیل تک پہنچایا۔ یہ کام عمر بن عبدالعزیز کے ذمہ تھا جنہوں نے ارد گرد کی زمین کو خرید کر اسے وسعت دی اور دوسرے ممالک سے کاریگر بلوائے۔ مسجد اتنی شاندار بنائی گئی کہ اس کی شہرت دور دور تک پھیل گئی۔ ولید بن عبدالملک کے دور میں تعمیر ہونے والی دمشق کی جامع مسجد حسن و جمال کا ایک مرقع تھی۔ انہوں نے سڑکیں اور سرائیں بنوائیں اور بہت سے شفاخانے قائم کئے ۔  

معروف آزاد


Post a Comment

0 Comments