Great Warriors

6/recent/ticker-posts

سلطنت ِ ہسپانیہ : اسپین میں صدیوں پر محیط مسلم اقتدار کا ہمیشہ کے لیے خاتمہ ہو گیا

سلطنت ہسپانیہ یا سپینش ایمپائر تاریخ عالم کی بڑی سلطنتوں اور اولین عالمی ریاستوں میں سے ایک تھی۔ 15 ویں سے 19 ویں صدی تک دنیا کے وسیع علاقے اس کی نوآبادی رہے۔ اس سلطنت میں یورپ، امریکا، افریقہ، ایشیا اور اوقیانوسی علاقے اور نو آبادیات شامل رہیں۔ بہت سے سکالرز کا ماننا ہے کہ آئزابیلا اور شاہ فرڈیننڈ کی شادی سے قائم ہونے والا اتحاد سلطنت ہسپانیہ کی بنیاد بنا۔ یہ دونوں اپنے اپنے علاقوں کے حاکم تھے۔ انہوں نے مل کر مسلمانوں کو غرناطہ سے بے دخل کرنے میں بنیادی کردار ادا کیا۔ اسپین میں آخری مسلم امارت غرناطہ کے حکمران ابو عبداللہ نے تاج قشتالہ اور تاج اراغون کے حکمرانوں ملکہ آئزابیلا اور شاہ فرڈیننڈ کے سامنے ہتھیار ڈال دیے اور اس طرح اسپین میں صدیوں پر محیط مسلم اقتدار کا ہمیشہ کے لیے خاتمہ ہو گیا۔ 

معاہدے کے تحت مسلمانوں کو مکمل مذہبی آزادی کی یقین دہانی کرائی گئی لیکن نئے حکمران زیادہ عرصے اپنے وعدے پر قائم نہ رہے اور یہودیوں اور مسلمانوں کو اسپین سے بے دخل کر دیا گیا۔ آئزابیلا اور شاہ فرڈیننڈ نے ایک متحدہ بادشاہت قائم کی۔ اس وقت ایشیا اور مشرق وسطیٰ کے اہم تجارتی مراکز پر عثمانی ترکوں کا کنٹرول تھا۔ اس لیے وہ متبادل راستوں کی تلاش میں رہے۔ عہدِ دریافت یا ایج آف ڈسکوری میں ہسپانیہ نے جزائر کیریبین پر نو آبادیاں قائم کیں اور ہسپانوی فاتحین نے امریکا میں قائم اس وقت کی مقامی سلطنتوں مثلاً ایزٹک کا خاتمہ کر دیا۔ انہوں نے مقامی آبادی کا وسیع پیمانے پر قتل عام بھی کیا۔ یوں براعظم امریکا میں ان کا کنٹرول مضبوط ہوا۔ انہوں نے بحری مہمات جاری رکھیں۔ 

بعد ازاں ان کے نتیجے میں شمالی امریکا میں کینیڈا سے لے کر جنوبی امریکا میں ٹیرا ڈیل فیگو تک ایک وسیع ہسپانوی نو آبادی قائم ہوئی۔ دنیا کے گھر چکر لگانے کی ہسپانوی مہم جس کا آغاز سولہویں صدی کے اوائل میں ہوا اور چند ہی برس میں اس میں کامیابی حاصل کر لی گئی۔ یوں ہسپانیہ نے مغرب کی جانب سے ایشیا کا بحری راستہ تلاش کر لیا۔ اب ہسپانیہ کی نظریں مشرق بعید پر تھیں، جہاں بعد ازاں اس نے گوام، فلپائن اور ملحقہ جزائر پر نوآبادیاں قائم کیں۔ ہسپانوی عروج کے دوران سلطنت نیدرلینڈز، لکسمبرگ، بلجیم، اطالیہ کے بڑے حصے، جرمنی اور فرانس کے کچھ حصوں، افریقی، ایشیائی اور اوقیانوسی مقبوضات پر پھیلی ہوئی تھی اور براعظم امریکا بڑا حصہ بھی اس کے قبضے میں تھا۔ 

سترہویں صدی میں ہسپانیہ اپنے عہد کی عظیم سلطنت بن چکی تھی۔ 1808ء میں نپولین کی زیر قیادت فرانس کے ہسپانیہ پر قبضے کے باعث امریکی نو آبادیات عارضی طور پر ہسپانیہ سے کٹ گئیں اور 1810ء سے 1825ء کے دوران متعدد تحاریک آزادی کے نتیجے میں جنوبی و وسطی امریکہ میں متعدد نو آزاد ریاستیں وجود میں آئیں۔ ہسپانیہ کے بقیہ مقبوضات کیوبا، پورٹو ریکو، فلپائن اور ہسپانوی شرق الہند 19 ویں صدی کے آخر تک ہسپانیہ کے قبضے میں ہی رہے۔ جب ہسپانوی-امریکی جنگ کے نتیجے میں ان علاقوں کا بیشتر حصہ ریاستہائے متحدہ امریکا کے قبضے میں چلا گیا تو 1899ء میں ہسپانیہ نے بحر الکاہل کے بقیہ جزائر بھی جرمنی کو فروخت کر دیے۔ 

بیسویں صدی کے اوائل تک ہسپانیہ کے مقبوضات صرف افریقہ میں رہ گئے تھے جہاں ہسپانوی گنی، ہسپانوی صحرا اور ہسپانوی مراکش بدستور اس کی غلامی میں تھے۔ 1956ء میں ہسپانیہ مراکش سے دستبردار ہو گیا اور 1968ء میں استوائی گنی کو بھی آزادی دے دی گئی۔ 1976ء میں جب ہسپانوی صحرا سے دستبردار ہوئے تو مراکش اور ماریطانیہ نے اس نو آبادی پر قبضہ کر لیا اور بعد ازاں 1980ء میں یہ علاقہ مکمل طور پر مراکش کے قبضے میں چلا گیا۔ اقوام متحدہ کے تحت یہ علاقہ اب بھی ہسپانیہ کے زیر انتظام تسلیم کیا جاتا ہے۔ جزائر کناری اور شمالی افریقہ کے ساحلوں پر کیوتا اور ملیلا کے مختصر سے علاقے ہسپانیہ کے انتظامی علاقے ہیں۔ سو اس سلطنت کا اب خاتمہ ہو چکا۔

محمد اسلم


Post a Comment

0 Comments