مالٹا اور تیونس کا فاتح علوق علی پاشا اٹلی کے جنوبی علاقے کلابریہ Calabria میں 1519 ء میں پیدا ہوا، اسکا مقام پیدائش ساحلی علاقہ le castella تھا۔ و ہ عیسائی مذہب سے تعلق رکھتا تھا۔ وہ 1538ء میں خیر الدین بربروسا کے ہاتھوں قیدی بنا ، کچھ سالوں کے بعد اس نے عیسائی مذہب کو ترک کر دیا، اور ایک ترک کو قتل کرنے کے بعد وہ مسلمان ہو گیا۔ اس نے مسلمان لڑکی سے شادی کر لی اور پھر ترک نیوی میں شامل ہو گیا۔ وہ بہت تیزی سے ترقی کر کے الیکسندریہ کے بحری بیڑے کا کمانڈر بن گیا۔ بعد ازاں تریپولی کا گورنر بنا دیا گیا۔ اس نے اطالوی ساحلوں پر تباہی پھیلا دی تھی، نا صرف جنوبی اطالیہ کے ساحلی علاقے بلکہ مالٹا، سسلی، کورسیکا، جینوا اور آج کا فرانس اس کی تباہ کاریوں کا نشانہ بنے۔
اس نے وہاں کے باشندو ں کو غلام بنا لیا تھا، کئی بڑے بڑے نامور لوگ اسکے غلام ہوئے۔ 1565ء میں مالٹا کے محاصرہ کے دوران وہ مرتے مرتے بچا۔ اس نے 1571ء میں کوسولا Curzola (کروشیا) کو فتح کیا، اوربحری بیڑے کے سب سے بڑے خطاب ’’ایڈمرل ‘‘کا مستحق ٹھہرا۔ 1571ء میں،جنگ لیپانطو lepanto کے موقع پر ترک سلطان معین زادہ علی پاشا مرکزی بیڑے کی کمان کر رہا تھا۔دوسرے بیڑے کی کمان مراد دراگوت اور تیسرے بیڑے کی کمان علوق علی پاشا کے پاس تھی۔ اس کا مقابلہ طاقتور دنیا کے متحدہ بیڑے سے تھا۔ مخالف فوج وینس، سارڈینیا ، اٹلی، فرانس، اسپین اور برطانیہ کے بیڑے پر مشتمل تھی۔ اس بحری جنگ میں افرادی قوت کی شدید کمی کے باعث ترک فوج سنبھل نہ سکی ۔کیونکہ ترک بیڑا صرف وینس کے بیڑے کی برابر تھا۔ اس جنگ میں ترکوں کو شکست ہوئی۔ علی پاشا کا پرچم عیسائیوں کے ہاتھ لگ گیا جو آج بھی Pisa پیسا کے عجائب گھر میں موجود ہے۔ اس حصے کے تمام جہاز یا غرق ہو گئے یا دشمنوں نے قابو کر لئے ، ترک سلطان علی پاشا شہید ہو گیا۔
مگر علوق علی پاشا نے کمال مہارت کے ساتھ اپنے ساتھ تیس جہازوں اور بہت سے سپاہیوں کو سلامتی سے نکال کر استنبول پہنچا دیا۔ ترک سلطان سلیم دوئم نے اسے کمان عطا کی۔ بعد ازاں اس نے کئی فتوحات کیں، جن میں 1574 میں تیونس اور مالٹا پر دوبارہ قبضہ کرنا بھی شامل تھا۔ کیونکہ اس پر مخالف بحری بیڑے نے قبضہ جما لیا تھا۔ علوق علی پاشا 1587 ء میں استنبول کے قریب ایک گاؤں میں واقع اپنے محل میں طبی موت مرا، یہ گاؤں اس نے خود آباد کیا تھا اور اس کا نام نیا کلابریہ رکھا تھا ، علوق علی پاشا نے وصیت میں اپنے غلاموں اور ملازموں کیلئے جائیدادیں اور مکانات وقف کر دئیے جو جس مکان میں رہتا تھا وہ اسے ہی دے دیا گیا۔ کلابریہ کے ساحلی شہر Le castela میں آج بھی علوق علی پاشا کا مجسمہ نصب ہے۔ اہل کلابریہ کو اس پر فخر کرتے ہیں ۔
0 Comments