Great Warriors

6/recent/ticker-posts

طاقتور مغل بادشاہ اکبر

شہنشاہ بابر نے براعظم پاکستان وبھارت کو بزور شمشیر فتح کر کے سلطنت مغلیہ کی بنیاد ڈالی۔ لیکن حقیقی معنوں میں خاندان مغلیہ کو طاقت شہنشاہِ اکبر کے ہی دور میں ملی۔ جلال الدین محمد اکبر کا باپ ہمایوں جب افغانیوں کی یورش سے گھبرا کر ایران جا رہا تھا تو 1542ء میں عمر کوٹ (سندھ) میں اکبر پیدا ہوا۔ پندرہ سال کی جلا وطنی کے بعد ہمایوں دوبارہ تخت دہلی پر قابض ہوا مگر زندگی نے وفا نہ کی اور جلد ہی سیڑھیو ں سے گر کر مر گیا۔ اکبر تیرہ برس کی عمر میں باپ کا جانشین ہوا۔

اسے افغانیوں اور ہیموں سمیت کئی بغاوتوں کا سامنا کرنا پڑ رہا تھا۔ 14 سال کی مسلسل کوشش کے بعد اکبر مالوہ، چتوڑ، رنتھنبور، کالنجر، گجرات اور بنگال کو فتح کرنے میں کامیاب ہوا اور 1576ء تک سارا شمالی ہند اُس کے زیر نگین ہو گیا۔ 1586ء اور 1595ء کشمیر، سندھ، بلوچستان، قندھار اور اُڑلسیہ بھی مغل سلطنت میں شامل ہو گئے۔ شمال کے بعد جنوب میں دکن ، خاندیش، برار اور احمد نگر پر قابض ہو گیا۔ اُس کی سلطنت ہندوکش سے گوداوری اور بنگال سے گجرات تک پھیلی ہوئی تھی۔ اکبر نے اپنی مرکزی اور صوبائی حکومتوں کا انتظام نہایت باقاعدہ کیا۔ ہندوؤں، خاص کر راجپوتوں، سے اُس کا سلوک نہایت اچھا تھا۔ سلطنت کے بڑے بڑے عہدے ہندوؤں کو دیے گئے۔

ابتداء میں تو راسخ العقیدہ مسلمان تھا، لیکن بعد میں کچھ اپنی ناخواندگی کی وجہ سے اور کچھ سیاسی مصلحتوں کے پیش نظر ’’دین الٰہی‘‘ کے نام سے ایک نئے مذہب کی بنیاد رکھی، لیکن چند امیروں وزیروں کے سوا اس دین کو کسی نے قبول نہ کیا۔ اگرچہ اکبر ان پڑھ تھا، لیکن اس کو علوم و فنون کی امداد اور سرپرستی کا خاص شوق تھا۔ بڑے بڑے شعرا، مصور، موسیقار، معمار اور دوسرے با کمال اس کی بخشش اور قدر دانی سے مالا مال ہوتے رہتے تھے اور اس کا دربار دُور و نزدیک کے ماہرین فن کا مرکز بن گیا تھا۔ وہ شہزادوں کی تعلیم و تربیت پر خاص توجہ کرتا تھا۔ اکبر عظیم فتوحات ، معیار اور علم و فن کی سرپرستی کے لحاظ سے دنیا کے بڑے بڑے بادشاہوں میں سے تھا۔ وہ 1605ء میں تریسٹھ سال کی عمر پا کر فوت ہوا۔  

محمد واجد علی




Post a Comment

0 Comments