سلطان محمود غزنوی کی پیدائش نومبر 971 ء کو ہوئی۔ آپ کے جنگی کارناموں سے دنیا واقف ہے۔ لیکن ایک پہلو اُن کا کردار اور عدل بھی ہے جس پر کم بات ہوتی ہے۔ سلطان ذاتی خرچے سے غریبوں کی مدد کرتے، طلبہ کو وظیفہ دیتے اور حاجیوں کی حفاظت کے لئے خاص طور پر دستے ساتھ روانہ کرتے۔ سلطان نے ہندوؤں کو مذہبی آزادی دی۔ ان کے اس کردار سے متاثر ہو کر بہت سے ہندوؤں نے اسلام قبول کر لیا۔ سلطان جب بھی جنگ کے لئے جاتے تو بہت سے رضا کار آپ کے ساتھ ہو جاتے اور بلا معاوضہ صرف اپنے جذبہ ایمانی کیلئے جنگ میں حصہ لیتے لیکن سلطان ان رضاکاروں کو عام فوجیوں کے مقابلے میں اُن کے جذبے کی قدر کرتے ہوئے زیادہ تنخواہ دیتے۔
سلطان عدل و انصاف کے معاملے میں بہت سخت تھے، کسی رشتے کسی عہدے کا خیال نہیں کرتے ایک دفعہ اُن کے بیٹے نے ایک تاجر سے قرض لیا اور مقررہ مدت گزر جانے پر ادائیگی سے پس و پیش کرنے لگا۔ تاجر نے قاضی کی عدالت میں دعویٰ دائر کر دیا مسعود اس خوش فہمی میں مبتلا تھا کہ سلطان کا بیٹا ہونے کی بنا پر اُسے عدالت نہیں بلایا جائے گا، اور جب عدالت نے بلایا تو اُس نے جانے سے انکار کر دیا۔ سلطان کو پتا چلا تو بیٹے کو گرفتار کروا کے عدالت پیش کروایا۔ قاضی نے قرضہ واپس دلوایا اور جرمانہ بھی کیا۔ اُن کی فوج کے ایک اعلیٰ افسر نے دین کے خلاف ایک حرکت کی تو اُسے سرعام سزا دلوائی۔ اسی طرح نیشا پور کے اعلیٰ عہدیدار نے اپنے عہدے اور سرکاری حیثیت کے رعب میں ایک عورت کے مکان پر قبضہ کر لیا۔ عورت نے سلطان سے شکایت کی تو سلطان نے اُس کے عہدے کی پروا نہ کرتے ہوئے اُسے سر عام سزا دلوائی اور عہدے سے برطرف بھی کر دیا ۔
0 Comments